Lailahailallah
trp
Tasawwuf

تصوف کیا ہے؟
جواب تصوف کو لفظوں میں سمجھنا اور سمجھانا مشکل ہے۔
بقول حضرت خواجہ بندہ نوازگیسودرازؒ
منہ سے کہیں شکر تو زباں کو نہیں مزہ
جس نے چکھا زبان پر لذت وہی لیا

ہم زبان سے لاکھ مرتبہ شکر شکر کہیں مگر ہمارے الفاظ شکر کے ذائقہ کی ترجمانی نہیں کرت سکتے ۔اگر کسی نے رنگوں کو نہ دیکھا ہو اور وہ تم سے پوچھے کہ رنگ کیا ہے تو تم کیسے بتاؤگے اور کیسے سمجھاؤگے۔بہترین طریقہ یہی ہے کہ اس کو رنگ دکھادو ۔وہ دیکھتے ہی سمجھ جائیگاکہ فلاں رنگ ایسا ہوتا ہے۔الفاظ کسی بھی خوشبو کو سو نگھا نہیں سکتے نہ بھیرویں راگنی سنا سکتے ہیں ۔پس جب مادّی(پانچ)حواسِ خمسہ کے احساسات الفاظ میں بیان نہیں کئے جاسکتے تو قلب و روح کے لطیف احساسات جو سرمایہ تصوف ہیں کس طرح الفاظ کے دائرے میں لائے جا سکتے ہیں۔آدمی لاکھ تصوف کی کتابیں پڑھے اور زبان سے تصوف تصوف کہے جائے لیکن وہ تصوف ہرگز نہیں سمجھ سکتا ۔
حضرت خواجہ غریب نواز فرماتے ہیں،تصوف اسم نہیں رسم ہے ۔اس میں ہمہ گری ہے ،ہر شئے کے عرفان سے خالق تک پہنچنے کا راستہ ہے۔
تصوف ایک حال ہے ،کیفیت ہے ،وجدان ہے، طلب اس کی کنجی ہے ،ذوق وشوق اس کی بقا ہے،عشق و محبت اس کا رکنِ اعظم اور ذاتِ مطلق تک پہنچنے کا زینہ ہے ،معرفت اس کی خصوصیت ہے ، فنا فی الذات اس کا مقصد ہے اور بقا در بقا اس کا نتیجہ ہے۔
بزرگوں کے اقوال علمِ تصوف کو سمجھنے کے لئے کچھ حد تک مدد گار ہو سکتے ہیں ۔مگر یہ بات آپ کے پیشِ نظر رہے کہ تصوف کی تعریف اور تفسیر کے بارے میں حضراتِ صوفیا ء کے احکامات مختلف ہیں۔ان سب کا حاصل یہ ہے کہ تصوف کا مطلب ہے اخلاق کی اصلاح ،باطن کی صفائی ، صفاتِ کاملہ سے موصوف ہونا ،اﷲ تعالیٰ کے اخلاق سے موصوف ہونا ، راہِ حق پر قائم رہنا،حقوق کا ادا کرنا ، دل کو اﷲ تعالیٰ کی محبت کے لئے خاص کرنا ،بے فائدہ کاموں سے پرہیز کرنا، تقویٰ کی پابندی کرنا ۔
حضرت سیدالطاہرین امام محمد باقر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں۔(۱)
تصوف اچھے اخلاق کا دوسرا نام ہے۔ جو اچھے اخلاق میں تجھ سے زیادہ ہے وہ تصوف میں زیادہ ہے۔
حضرت معروف کرخی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں۔(۲)
تصوف ہر چیز کی حقیقت جاننے اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے مایوس ہونے کا نام ہے۔
حضرت سید الطائفہ جنید بغداری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں۔ ( ۳)
تصوف یہ ہے کہ تو اپنے نفس کو اﷲ کے ساتھ اس طرح چھوڑ دے کہ وہ جو چاہے اس کے ساتھ کرے ۔
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی غوثِ اعظم رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں۔(۴)
اﷲ کے ساتھ صدق اور اس کے بندوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آنا تصوف ہے ۔
حضرت ابو الحسن نوری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں۔(۵)
تصوف علم و فن کا نام نہیں ،مجموعہ ء اخلاق کا نام ہے ۔
حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبندی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں۔(۶)
تصوف یہ ہے کہ اجمالی معاملہ تفصیلی ہو جائے اور استدلالی معاملہ کشفی ہو جائے ۔
حضرت مجدّ دِ الفِ ثانی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں۔(۷)
تصوف شریعت پر اخلاص سے عمل کرنے کا نام ہے ۔
مولوی اشرف علی تھانوی نے فرمایا۔(۸)
تصوف اپنے کو مٹا دینے کا نام ہے ۔
حضرت سید افتخار علی وطن ؔ قبلہ رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں۔(۹)
تصوف شریعت کا مغز ہے جو لوگ براہین و محبت سے تقریر کرتے ہیں اور خلافِ شریعت مسائل توحید جانتے ہیں اور سمجھاتے ہیں وہ ملحد ہیں ۔تصوف وہ ہے جو واقع میں سالک معائنہ کرے ۔تجلیاتِ الٰہی کا اور واقعہ اس کو کہتے ہیں جو خواب و بیداری میں سالک پر ایک حال طاری ہوتا ہے کہ نہ وہ خواب ہے نہ بیداری ویسے شخص کو بیدار سمجھے کہ سوتا ہے ۔سویا ہوا شخص تصور کرے کہ بیدار ہے اور واقعہ کی نوعیت اور تعریف یہ ہے جیسے خام کہ وہ عین روز ہے نہ عین شب ،پس ایسے وقت و حالت میں سالک کو جو نظر آئے وہ تصوف ہے۔

trp